دیہاتی لڑکی
پہلی قسط
تحریر: ماہر جی
میری بیگم کی شاپنگ کو آج ساتواں روز تھا اور ایک دن بعد
وہ میکے جانے والی تھی جہاں اس نے بیس دن رہنا تھا آج سے پندرہ دن بعد اس کی بہن
کی شادی تھی اور اس کی امی یعنی میری ساس پچھلے کئی روز سے کال کر رہی تھی کہ میری
بیٹی کو پہنچا دو اس کے بغیر کوئی کام نہیں ہو رہا ہے آج بدھ کا روز تھا اور بیگم
نے جمعہ کے روز جانا تھا شام کے بعد میری زمینوں پر کام کرنے والے نعمت نے کال کی
کہ صاحب میری امی کی طبیعت بہت خراب ہے اور ہم ڈاٹسن پر اس کو شہر کی ہسپتال میں
لا رہے ہیں ہم آتے ہوئے آپ کی گلی سے گزر لیں گے اور میری بیگم آپ کے گھر رہے گی
نعت میری زمینوں پر کام کرتا تھا اور میرے آبائی گاؤں سے ذرا فاصلے پر میری
زمینوں پر بنے میرے مکان میں اپنی فیملی سمیت رہتا تھا اس سے پہلے وہ اور اس کی
امی رہتے تھے اس کا اپنا مکان نہیں تھا نعت کی عمر 18 سال تھی اور اس کی امی نے
اپنی بیماری کو دیکھتے ہوئے نعت کی شادی تین ماہ قبل اپنے کسی دوردراز کے رشتہ
داروں میں کر دی تھی اس کی دلہن کا نام زینت تھا اس کی شادی کے سارے اخراجات بھی
میں نے برداشت کئے تھے ان کی شادی بس نارمل سی تھی میرے ساتھ میری بیگم بھی اس کی
شادی میں میرے ساتھ گئی تھی اور واپس آ کر بار بار کہہ رہے تھی لڑکی کی عمر بہت کم
ہے زینت کی عمر پندرہ برس تھی اور نعت کی طرح وہ بھی ایک غریب گھر کی لڑکی تھی
کوئی دو گھنٹے بعد نعت لوگ آ گئے تھے اس کی امی کے حالت بہت خراب تھی زینت کو اس
نے ہمارے گھر بھیج دیا میں نے نعت کو کچھ پیسے تھما دئیے اور ایک دوست ڈاکٹر کو
کال کر کے ان کی ہلپ کا بول دیا میں نے نعت سے کہا کہ میں بھی صبح ہسپتال آ جاؤں
گا میں گھر میں آیا تو زینت برقعہ اتار کر میری بیگم کے ساتھ بیٹھی تھی میں نے اسے
پہلی بار دیکھا تھا کیونکہ اس کی شادی کے بعد زمینوں پر نہیں گیا تھا زینت کی رنگت
قدرے سانولی تھی اس کا قد پانچ فٹ بوبز 32 سائز اور جسم نارمل تھا لیکن اس کی
آنکھیں بہت پیاری تھی اور خالص دیہاتی لہجے میں وہ بہت پیارے لہجے میں بولتی تھی
اور اس کی آواز بھی بہت پیاری تھی ہسپتال میرے گھر سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے
پر تھا میری بیگم نے کھانا لگایا وہ زینت کے لئے الگ سے کھانے کا ڈش تیار کر رہی
تھی جسے میں نے منع کر دیا کہ وہ ہمارے ساتھ کھانا کھائے گی کسی کو کم تر نہیں
سمجھنا چاہیے کھانے کی ٹیبل پر زینت کچھ گھبرائی ہوئی تھی جس پر میں نے اس سے
گفتگو شروع خر دی تاکہ اسغکا احساس کمتری دور ہو جائے رات دیر تک ہم اس سے باتیں
کرتے رہے اور مجھ سے کافی مانوس ہو گئی گرمیوں کے دن تھے سو میری بیگم نے دوسرے
کمرے کا اے سی بھی آن کر دیا اور زینت کو وہاں سلا دیا صبح میں ناشتہ لیکر ہسپتال
چلا گیا نعت کی امی آئی سی یو وارڈ میں تھی میرا دوست ڈاکٹر عابد ان کی ہلپ کر رہا
تھا ناشتہ میں نے نعت کے ساتھ کر لیا اور ہسپتال سے شہر میں اپنے کاموں کے لئے نکل
گیا میں دن دو بجے گھر آیا تو زینت میری بیگم کے ساتھ گھرکے کاموں میں مصروف تھی
دونوں نے نعت کی امی کا پوچھا اور میرے بتانے پر میری بیگم کچھ زیادہ پریشان ہو
گئی زینت کچن کی طرف گئی تو بیگم نے مجھے بولا اس مصیبت کو ٹال دو آج میں نے صبح
ہر حال میں امی کے گھر جانا ہے میں نہیں رکوں گی میں بھی پریشان ہو گیا کہ اس کو
کہاں بھیجوں گا یا نعت کو اس پریشانی کے وقت میں نئی ٹینشن کیوں دوں زینت کی امی
کا گھر بہت دور تھا اور ان حالات میں نعت کے لئے اسے امی کے گھر پہنچانا ممکن نہیں
تھا سو اس نے ہمارے گھر پر اعتماد کیا تھا میں اپنے روم میں چلا گیا اور ٹی وی آن
کرکے نیوز چینل لگا دیا دوپٹہ اوڑھے کاموں میں مصروف زینت مجھے بہت سویٹ لگ رہی
تھی وہ سادہ سے لباس میں تھی میری بیگم سونے چلی گئی اور زینت کو بھی اسچکے روم کا
اے سی آن کر دیا کہ وہ بھی سو جائے گرمیوں کے دنوں میں میں دن کے وقت نہیں سوتا
تھا میں نے ذہن میں کل کےلئے ایک ترتیب بنا لی لیکن اس پر زینت کو راضی کرنا باقی
تھا میں بیڈ روم سے موبائل کا چارجر لینے گیا تو میری بیگم نیند کےآغوش میں جا چکی
تھی اب اس نے شام چھ بجے اٹھنا تھا میں اپنے روم میں آ گیا زینت میرے روم سے تین
روم چھوڑ کر چوتھے روم میں تھی میں نے کمپیوٹر آن کیا تھا تو مجھے اپنے روم سے
باہر کسی کے چلنے کی آواز سنی باہر نکل کر دیکھا تو کوئی نہیں تھا کچن میں جھانکا
تو زینت فریج سے پانی کی بوتل نکال رہی تھی میں نے کہا کہ زینت مجھے بھی پانی پلا
دینا وہ ایک دم پیچھے مڑی اور پھر ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ جی صاحب بول کر دوبارہ سے
فریج کھولنے لگی میں اپنے روم میں چلا آیا زینت پانی کی بوتل اور گلاس لے۔کر میرے
روم میں آ گئی گلاس میں پانی انڈیلا اور مجھے پیش کر دیا میں نے صوفے کی طرف اشارہ
کرتے ہوئے کہا زینت بیٹھو وہ تھوڑی ہچکچائی دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے بولی صاحب
ایک بات کرنی تھی وہ اس وقت قدرے گھبرائے ہوئی تھی میں نے اسے پھر صوفے پر بیٹھنے
کا اشارہ کیا تو وہ دروازے کی طرف دیکھتی گھبرا کر بیٹھ گئی میں نے کہا بولو زینت
کوئی مسئلہ ہے بولی نعت کو بولا تھا میرا کہ لے جائے مجھے میں نے نو میں سر ہلایا
اور پوچھا کیوں جہاں اچھا نہیں لگ رہا میرے گھر میں بولی نہیں صاحب مجھے تو بہت
اچھا لگ رہا ہے اور میں نعت سے آپ کی تعریفیں سن کر خواہش رکھتی تھی اور نعت کو
بھی کئی بار بولا کہ مجھے صاحب کے گھر لے جاؤ کبھی ۔۔۔میں نے کہا تو پھر میں کیوں
بولوں گا کہ زینت کو میرے گھر سے لے جاؤ ۔۔۔۔ بولی بیگم صاحبہ نے کل میکے جانا ہے
ناں ۔۔۔۔۔۔ میں بات سمجھ چکا تھا بولا اگر بیگم میکے چلی جائے تو کیا تم اس گھر
میں نہیں رہ سکو گی ۔۔۔بیگم صاحبہ نے بولا شام تک چلی جاؤ میں نے صبح جلدی جانا ہے
۔۔۔۔ زینت کیا تمھیں مجھ سے ڈر لگتا میں مسکرا رہا تھا بولی نہیں صاحب آپ سے بالکل
نہیں لیکن اب بیگم سے ڈر لگنے لگا وہ کچھ عجیب سی باتیں کر رہی تھی ۔۔۔میں نے زینت
کی ران پر تھپکی دے کر بولا تم میرے ساتھ رہو گی نعمت کو اس حال میں کچھ نہیں کہتے
ران پر مےرا ہاتھ لگتے وہ سمت کر بیٹھ گئی تھی اور سر جھکا کر عجیب کیفیت میں چلی
گئی تھی میں نے کہا زینت رہو گی ناں میرے ساتھ وہ سرجھکائے خاموش بیٹھی تھی میں نے
ایک بار پھر اس کی ران کو زور سے پکڑا اور اپنطرف کھینچنا چاہا وہ ساکت بیٹھی تھی
میں نے اس کو کل کا پورا پلان سمجھا دیا اور جیب سے مین گیٹ کی چابی بھی دے دی شام
کو میں بازار چلا گیا اور دو سوٹ لے آیا جو میں نے بیگم کو دئیے کہ یہ زینت کو دے
دینا صبح نعت آ کر اسے لے جائے گا وہ پہلی بار ہمارے گھر آئی ہے تو خالی ہاتھ نہ
جائے بیگم مطمئن ہو گئی اور صبح بیگم نے مجھ معمول سے بہت پہلے جگا دیا تھا اس کی
تیاری مکمل ھو گئی تھی زینت نے بھی اس کے سامنے اپنے کپڑوں کا شاپر تیار کر لیا اب
زینت مجھے مسکرا کے دیکھت،اور شرم سے سر جھکا لیتی جب میری بیگم پوری طرح تیار ہو
گئی تو بولی۔نعت کو کال کرو میں نے نعمت کو کال کرکے اس کی امی کی خیریت پوچھ رہا
تھا بیگم روم میں کچھ اٹھانے چلی گئی میں کال کاٹ کر بھی فون کان سے لگائے ہوئے
تھا اور زور سے بولنے لگا کہ بس جلدی آ جاؤ ہم نکلنے لگے ہیں پھر موبائل فون کو
پینٹ کی جیب میں رکھا زینت نے برقعہ پہن لیا تھا وہ سفید ٹوپی وا برقعہ پہنتی تھی
میں نے گیٹ سے گاڑی باہر نکالی اور گیٹ۔کو دوبارہ بند کر دیا میں گلی سے گزرتے ایک
پڑوسی سے مختصر سا حال احوال کرنے کے گیٹ کی طرف آیا میں نے گیٹ کے پاس کھڑے ہو کر
زینت کو اشارہ کیا کہ نعمت آ گیا ہے وہ شاپر اٹھا کر میری بیگم سے ملی اور گیٹ سے
مکل آئی گاڑی کے بیک سائیڈ والی گلی کی طرف میں نے اشارہ کر دیا جو میں اسے پہلے
ہی سمجھا چکا تھا وہ اسی گلی۔میں مڑ گئی تو میں نے بیگمکو بلایا میں گیٹ کو۔لاک
کرکے گاڑی میں بیٹھ گیا اور گاڑی چلا دی میری ساس کا گھر دو کلومیٹر کے فاصلے پر
تھا میں نے راستے میں بیگم کو بولا کہ۔میں نے دوست کے ساتھ کام جانا آج آپ کی امی
کے گھر نہیں جاؤں گا آپ کو گیٹ پر اتار دونگا کل چکر لگا لوں گا میں بیگم کو اتار
کر گلی میں آگے نکل گیا میں تیز رفتاری سے گھر پہچ کر مطمئن ہو گیا گیٹ کا۔لاک
کھلا ہوا تھا زینت نے ہماری گاڑی کے نکلتے ہی گیٹ کھول دیا تھا اور گھر آ گئی تھی
میں نے گاڑی اندر کی اور گیٹ لاک کر دیا زینت روم سے باہر آ چکی تھی وہ گیٹ کو بار
بار دیکھ رہی تھی اور گھبرائی ہوئے تھی میں نے زینت کو اپنی باہوں میں لے لیا تھا
وہ کچھ زیادہ گھبرا گئی تھی میں نے اسے تسلی دی کہ اب تم ٹیشن فری ہو جہاں اور
کوئی نہیں آئے گا وہ خود کو میری باہوں سے چھڑانا چاہ رہی تھی شاید پہلی بار کسی
غیر مرد کی باہوں میں آئی تھی میں نے اس کی آنکھوں پر کسنگ کرکے اسے بولا کہ آؤ
جوس بناتے ہیں وہ کانپ رہی تھی میں نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میںے لیا اور اسے کچن
کی طرف لے آیا میں نے جوسر نکال کر اس کا جگ زینت کو دیا کہ اسے دھو لومیں نے جوس
بنایا دوپہر کو میں نے خود اوون میں بریانی گرم کرکے اس کو اپنے ساتھ بیٹھا کر
کھلایا مختلف انداز میں عام سی گفتگو کے دوران اس کی باڈی کو ٹچ کرتا رہا شام تک
میرے ساتھ ٹچ ہو کے بیٹھ جانا میرا اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر باتیں کرتے رہنا
اس کے لئے عام سی بات بن چکی تھی میں ان دو ان سلے سوٹ کے ساتھ ایک ریڈی میٹ سوٹ
بھی لایا تھا اور 32 کی بریزر بھی شام کو میں نے زینت کو سوٹ بریزر کے بولا کہ نہا
کر ان کو پہن لو باہر چلتے ہیں جب زینت وہ سوٹ پہن کر باہر نکلی تو کسی طور بھی
ایک دیہاتی لڑکی نہیں لگغرہی تھی اس کے بال بھی کافی لمبے تھے ڈارک بلیو کلر کے
جسم پر فٹ سوٹ میں اب وہ کالج گرل لگ رہی تھی میں نے اسے بال کھلے چھوڑنے کا کہا
اب وہ میری ہر بات بلاجھجک مانتی جا رہی تھی میں نے زینت کو الماری سے ایک بڑی
چادر نکال کے اسے لپیٹنے کا کہا اور گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بٹھا دیا وہ پہلے مارکیٹ
سے اسے اچھے شوز لیکر پہننے کا کہا اور پھر ایک پبلک پارک کا رخ کیا زینت ہر چیز
کو حیرت سے دیکھ رہی تھی اور اسے پہلی بار یہ ہلہ گلہ اور روشنیاں اچھی لگ رہی تھی
وہاں سے میں اسے اچھے سے ہوٹل میں لے گیا اور کھانا کھانے کے بعد 12 بجے رات کو ہم
گھر آ گئے میں اے سی کی کی کولنگ تیز کرکے اس کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گیا باتیں کرتے
کرتے میں نے اسے اپنے ساتھ لٹا لیا تھا اور اب وہ اسے عجیب محسوس نہیں کر رہی تھی
کولنگ زیادہ ہونے سے اسے سردی لگنے لگی تھی اور اس نے کمبل اپنے اوپر ڈال لیا تھا
میں نے ایک ٹانگ زینت پر رکھ لی تھی اور اب ایک ہاتھ سے اس کے سر کو پکڑے اس کے
لپسغچوس رہا تھا اور ایک ہاتھ سے اس کے بوبز پر مسل رہا تھا اسغکی سانسیں تیز ہو
رہی تھی لیکن وہ منع نہیں کر رہی تھی میں نے ہاتھ اس کی قمیض کے اندر ڈال لیا اب
اس نے ایک بار میرے ہاتھ کو پکڑ کر باہر نکالنا چاہا لیکن میں نے اس کا ہاتھ پکڑ
کر اپنے نیچے دبا لیا بوبز کے نپل مسلنے سے اس کی سسکیاں نکلنے لگیں میں نے اس
دوران اپنی پینٹ گھٹنوں تک اتار لی تھی اور اسے محسوس نہیں ھوا تھا پھر میں نے اس
کی شلوار اتار رہا تھا تو پہلی بار بولی صاحب نہیں خرو میں نے کہا کہ کچھ نہیں
ہوتا مجھے بہت پیاری لگتی ہو میں اس کی قمیض کے اوپر سے اس کے بوبز چوس رہا تھا
میں نے اس کی شلوار بھی گھٹنوں تک اتار لی تھی یہ سب کمبل کے اندر ہو رہا تھا میں سائیڈ
سے اٹھ خر اس کر اوپر لیٹ کر اس کے ہونٹ چوسنے لگا تھا وہ اب فل مزے میں آ چکی تھی
اور آنکھیں بند کرکے تےز سانس کے ساتھ اپنی کمر کو بل دے رہی تھی میں نے اسغکی
شلوار اور اپنی پینٹ ٹانگوں سے الگ کر لی تھی میں نے اب اپنی انڈویئر اتاری اور
اپنے لن کو آزاد کر لیا ابھی تک نہ تو میں نے اس کو ننگا دیکھا تھا اور نہ اس نے
میں نے اس کی ٹانگیں کھلی کر لی لن کی کیپ پر تھوک لگایا اور اس کے چہرے کو دونوں
ہاتھوں میں لیکر اس کے ہونٹ چوستے ہوئے اپنے نچلےدھڑ کو اس کی ٹانگوں کے بیچ کھسکا
کر لن کو اس کی ببلی کی طرف لانے لگا جب لن نے زینت کی ببلی کے ہونٹوں کو دبایا تو
زینت نے آنکھیں کھولی اس اب معلوم ہو چکا تھا کہ وہ نیچے سے مکمل ننگی اور میرے لن
کے ٹارگٹ میں آ چکی ہے وہ کچھ کہنا چاہا رہی تھی زینت کے ہونٹوں سے نکلنے والی
کوئی بات آئی ی ی ی ی وششش وششش وشششش میں بدل گئی زینت کی ببلی کے ہونٹوں پر ٹکے
میں نے اپنے لن کو زینت کی ببلی میں اتار دیا تھا لن چار انچ اندر جا چکا تھا وہ
ہپس کو مڑوڑ رہی تھی میں اس کے ہونٹو کو چوستے ہوئے آرام سے لن کو ہلانے لگا تھا
ببلی کی اندرونی دیوار میرے لن کو پکڑ کر کھسک رہی تھی جس کا مطلب تھا کہ وہ زیادہ
استعمال شدہ نہیں تھی لن چھ انچ تک زینت نے آسانی سے قبول کر لیا تھا لیکن جب میں
جھٹکے سے لن کو مذید آگے کرنے کی کوشش کرتا تو زینت مجھے سائیڈوں سے پکڑ لیتی تھی
دس منٹ تک اس طرح جھٹکے مارنے کے بعد میں نے کمبل کو اپنے اوپر سے ہٹا لیا تھا
زینت نے اپنی ٹانگیں میری باڈکے مطابق کھول رکھی تھی میں نے زینت کی قمیض اوپر گلے
تک کر دی تھی اور بریزر کی ہک کھول کر اس کے بثبز باہر نکال لئے تھے جن کو میں منہ
بھر بھر کے چوس رہا تھا میں زینت کے اوپر لیٹا اپنے جھٹکے تیز کرتا اور لن کو مذید
آگے دھکیلتا جا رہا تھا بوبز چوسنے سے وہ مزے کی وادیوں میں چلی گئی تھی اور اپنی
باہیں میرے گرد لپیٹ لی تھی مجھے لگ رہا تھا کہ اس طرح کا مزہ اسے پہلے نہیں ملا
تھا زینت بھی میری طرح سادہ دیہاتی ماحول میں پلی تھی اب وہ اپنے نچلے دھڑ کو حرکت
دے کر میرے جھٹکے کی ساتھی بن رہی تھی کچھ دیر بعد زینت نے وششششششش کی لمبی صدا
کے ساتھ پانی چھوڑ دیا تھا اور تین جھٹکے ساتھ مارنے اور اے اے اے کی مدھم سی آواز
کے ساتھ جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیا تھا میں چند منٹ آرام سے زینت کے اوپر لیٹا رہا اور
پھر آہستہ سے لن کو نکال کر اٹھ بیٹھا اس نے شاید یہ سمجھ کر کہ کام پورا ہو گیا
اپنے پیروں سے کمبل کھینچنے کی کوشش کی لیکن میں نے کمبل دور پھینک دیا زینت کا
کلر تھوڑا سانولا ضرور تھا لیکن اس کی جلد کشش والی تھی میں نے اس کی قمیض گلے سے
نکال لی تھی اور اور بریزر کو بھی کاندھوں سے نکال لیا تھا اب میں اس کے ننگے
جسٹپر ہاتھ پھیرنے کے ساتھ اس کا نظارہ کر رہا تھا زینت کی بوبز گول اور لچکدار
تھے اور اس کے نپلز کا رنگ لائٹ براؤن تھا زینت بمشکل 16 سال کی لگ رہی تھی جبکہ
میری عمر 33 سال تھی اس کی باڈی بھی میری باڈی کے مقابلے میں آدھی تھی میں ایک بار
پھر اس کے ٹانگوں کے بیچ آ گیا تو اس نے آنکھیں کھول کر بس کرو۔۔۔ بولا لیکن میں
نے کوئی جواب نہیں دیا اور لن کی ٹوپی ببلی کے ہونٹوں پر برش کی طرح چلانے لگا اور
پھر اندر ڈالتا گیا اس وقت اس کی ببلی اندر سے خاصی گیلی ہو چکی تھی میں آہستہ
آہستہ اندر جاتے لن کو دیکھ رہا تھا لن سات انچ سے آگے جانے لگا تو اس نے وشششش کے
ساتھ اپنا ہاتھ میرے پیٹ پر رکھ دیا زینت کے پاؤں میرے ہاتھوں میں تھے جس سے میں
نے اس کی ٹانگیں اٹھائی ہوئی تھی اور میں آرام آرام سے اندر باہر ہوتے لن کو دیکھ
رہا تھا میں جھٹکوں کی تیزی کے ساتھ زینت کے اوپر لیٹتا چلا گیا اپنے سینے کا وزن میں
نے زینت پر ڈال لیا اور نچلے دھڑ کو فری کرکے جھٹکے مارتا رہا زینت کا جسم نارمل
مگر ٹائٹ تھا بہت دیر بعد میں جھٹکوں میں تیزی آنے لگی اور پھر آنکھوں کے سامنے
اندھیرا چھانے لگا چند منٹ بعد میں نے اپنی منی زینت کے پیٹ چھوڑ دی اور اسی وقت
اس کا پانی بھی دوسری بار نکل گیا کچھ دیر بعد میں نے لن کو باہر نکالا نکالا اور
اپنے ساتھ زینت کو چپکاتے ہوئے کمبل اوڑھ لیا گھڑی پر 3:10 بج رہے تھے صبح آنکھ
کھلے تو زینت باتھ روم جا چکی تھی 9:20 بج رہے تھے اور سیلنٹ پر لگا موبائل
ویبریشن کرنے لگا نعمت کی کال آ رہی تھی کچھ مذید پیسوں کی ضرورت تھی اسے میں نے
کچھ دیر میں ہسپتال آنے کا کہہ کر کال کاٹ دی تھی نعمٹ کی کال کے بعد میں نے کمبل
چہرے پر ڈال لیا کمبل سے وہی خاص قسم کی میٹھی خوشبو آ رہی تھی جو زینت کے جسم سے
آتی تھی اور دل کرتا ہے کہ اس کے جسم سے لگ کے پڑا رہوں اور کوئی کام نہ ہو میں نے
اپنے ننگے جسم پر چادر لپیٹی اور دوسرے کمرے کے واش روم چلا گیا میں واپس آ کر
دیکھا تو زینت کے کپڑے ابھی تک بیڈ پر پڑے تھے اور وہ باتھ روم سے باہر نہیں آئی
تھی کل شام کو زینت کے نہانے اور نیا سوٹ پہننے کے بعد گو اس کا رنگ کافی نکھر چکا
تھا اور وہ دن والی سادہ کھلے کپڑوں اور پتراندے میں جکڑے بالوں والی زینت نہیں
رہی تھی لیکن اب بھی کچھ دیہی رنگ اس میں جھلک رہے تھے رات کے سیکس کا مزہ میرے
حواس پر چھایا ہوا تھا اور خاص کر زینت کے ڈسچارج ہونے کے وقت کے ہپس اٹھا کر خود
ہی تین جھٹکے کے ساتھ اے اے اے کی۔مدھم آوازیں کے سین ذہن میں آتے ہی میرا لن سانپ
کی طرح میری رانوں میں بل کھانے لگا تھا میں نے باتھ روم کے دروازے کو دیکھا تو اس
سے روشنی کی ایک باریک لکیر کھنچی ہوئی تھی ۔۔۔۔ مطلب زینت نے دروازہ لاک نہیں کیا
تھا میں اٹھ کر باتھ روم کی طرف چلنے لگا تو میرا لن میرے آگے جھول گیا دیہات کی
سادہ لڑکی کا ٹیسٹ اسے بھا چکا تھا اور باتھ روم کے دروازے کے پاس پہنچا تو بالصفا
کریم کی خوشبو نے میرا استقبال کیا ویٹ کریم کی ڈبیہ باتھ روم میں موجود ہوتی تھی
اور میری بیگم گلاب کے پھول والی ویٹ ہی استعمال کرتی تھی رات کو جب میں زینت کے
پاؤں پکڑ کر اس کی ٹانگیں اٹھائے اس کی ببلی میں لن کو آرام سے اندر باہر کر رہا
تھا تو میں نے دیکھا زینت کی ببلی پر ہلکے ہلکے بال موجود تھے میں نے دروازہ کھول
دیا زینت نے پانی کی بالٹی بھری ہوئی تھی اور مگے سے اپنے سر پر پانی ڈالنے والی
تھی کہ مجھے اچانک دیکھ کر گھبرا گئی اور شرم سے اس نے اپنا سر گھٹنوں پر ٹکا کر
آنکھوں کو بازو سے چھپا لیا تھا میں نے اسے اٹھا لیا اور گلے لگا کر اسغکو کسنگ
کرنے لگا تھا زینت تھوڑی کھسکنے لگی تھی لیکن میں نے اسے ہپس سے پکڑ رکھا تھا اس
کے ہپس میں قدرے کپکپاہٹ تھی اور اس نے سر جھکایا ہوا تھا زینت کے لمبے بال ہپس کے
اوپر کے حصے تک کھلے ہوئے تھے وہ مدھم آواز میں بولی نہیں کرو صاحب ۔۔۔۔ میں نے اس
کا چہرہ اوپر اٹھا لیا تھا اور اسبکی آنکھوں پر کسنگ کرتے ہوئے بولا کہ زینت مجھے
صاحب نہیں بولا کرو مجھے یار بولا کرو اب آپ کی اور میری دوستی ہو گئی ہے اب وہ
ہلکی سی مسکرائی تھی میں نے اس کے ہپس پر تھپکی دی اور بوبز پر جھک گیا میں ان کو
دونوں ہاتھوں سے مسلتے ہوئے باری بار ان کے نپل پی رہا تھا چھپ چھپ کی آواز کے
ساتھ میں منہ بھر کے بوبز پی رہا تھا اور اس نے اب میرے بالوں میں انگلیوں سے کنگھی
شروع کر دی تھی اور کبھی کبھی میرے چہرے پر پیار سے ہاتھ لگائی اس نے اپنا سینہ
کمان کی طرح آگے کو کھینچا ہوا تھا اور سسکیوں کے ساتھ لمبے سانس لے رہی تھی میں
نے زینت کو باہوں میں اٹھا لیا تھا اس نے اپنا ایک بازو میری گردن کے گرد لپیٹ لیا
تھا بیڈ کی طرف آتے ہوئے اپنی ہاتھوں میں اٹھائی زینت کے ہپس کو میں نے پکڑا ہوا
تھا اور مسلسل منہ بھر بھر کے بوبز چوس رہا تھا اب تک میرا لن ٹائٹ ہو کر اوپر کو
اٹھ گیا تھا میں نے کمبل اور بیڈ پر پڑے زینت کے کپڑوں اور اپنی پینٹ شرٹ کو نیچے
کارپٹ پر پھینک دیا تھا میں نے زینت کو بیڈ پر لٹا دیا تھا اور جیسے ہی اس کی
ٹانگوں کے بیچ بیٹھا زینت نے اپنے پاؤں اٹھا کر میرے کاندھوں پر رکھنے کی کوشش کی
لیکن اس کے پاؤں میرے کاندھوں سے نیچے سینے کے اوپری حصے تک پہنچے تھے میں نے زینت
کی ببلی پر نگا ڈالی رات والے ہلکے بالوں پر جھاڑو پھر چکا تھا اور ببلی صاف ہو
چکی تھی میں ایک بار پھر زینت کی آنکھوں سے کسنگ کرتا گالوں لپس گردن بوبز اور پیٹ
سے ہوتا ہوا اس کی رانوں پر کسنگ کرتا اٹھ بیٹھا تھا میں نے لن کو پکڑ کر ڈنڈے کی
طرح زینت کی ببلی پر مارا تو اس نے لمبی سی وششششششششش کر دی میں نے لن کی ٹوپی پر
تھوک لگایا اور ببلی کے ہونٹوں میں برش کی طرح چلاتے اوپر کو پھسلا لیتا تھا اب
زینت تڑپ رہی تھی اور کمر کو بل دے رہی تھی وہ اب آنکھیں بند کرنے کے بجائے مجھے
معصومیت سے دیکھ رہی تھی میں نے چند سیکنڈ اس کی نگاہوں سے نگاہیں ملائے رکھی زینت
نے مسکراتے ہوئے اپنے چہرے پر ہاتھ رکھ دئیے تھے میں نے ایک ہاتھ سے اس کے ہپس کو
پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے بوبز کو پکڑ کر لن کو زینت کی وادی میں جھٹکے سے اتار دیا
اس نے وشش کے ساتھ کمر کو تھوڑا اٹھایا اور میں نے جھٹکے مارنا شروع کر دئیے میں
جھٹکے مارتا آہستہ آہستہ زینت پر لیٹتا چلا گیا زینت نے اپنی ٹانگیں سکیڑ لی تھی
اب میرا ارادہ تھا کہ پورے لن کو اس سادہ اور میٹھی وادی کی سیر کراؤں گا رات کو
زینت سات انچ تک اندر لے چکی تھی اب صرف تقریباً اڑھائی انچ کی مشکل باقی تھی میں
نے جھٹکے روک کر زینت کے ہونٹوں کو چوسنے لگا اور لن پر دباؤ بڑھا دیا لن اپنی
منزل کی طرف بڑھ رہا تھا اور زینت کا چہرہ درد کی شدت سے سرخ ہو چکا تھا اور اس نے
مجھے سائیڈوں سے پکڑ کر پیچھے دھکیلنے کی ناکام کوشش جاری رکھی لیکن میرا جسم زینت
کی باڈی سے فٹ ہو چکا تھا مطلب لن نے اپنی منزل پا لی تھی زینت تڑپ رہی تھی اور اب
میرے نیچے سے نکلنے کی ناکام کوشش شروع کر دی وہ آنکھیں بند کئے ہونٹ پیچ رہی تھی
اس کے چہرے پر کئی رنگ تبدیل ہو رہی تھی میں زینت کو بازوں کے نیچے سے اس کے
کندھوں کو پکڑے زینت کی اس کوشش کو اور چہرے کے بدلتے رنگوں کو مسکرا کر انجوائے
کر رہا تھا میں نے لن کے نشانے کو خطا نہیں ہونے دیا کچھ دیر بعد زینت ہار چکی تھی
اور سوائے تیز سانس لینے کے کچھ نہیں کر رہی تھی میں نے بوبز چوسنے کے ساتھ اپنے
ہپس کو آہستہ آہستہ بل دینے شروع کر دئیے زینت کے دھڑکنیں بھی تیز ہو گئی اور اس
نے مجھے ہپس سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچنا شروع کر دیا اور پھر درمیان سے کمر کر
اٹھا ہپس کو بل دے کر اےےے اےےے اےےے کی ہلکی آواز کے ساتھ ببلی کو پانی سے بھر
دیا اس نے بےاختیار میرے سر کو پکڑ کر مجھے ماتھے پر کسنگ شروع کر دی بولی صاحب ب
ب ب میں نے اس کا چہرہ پکڑا اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا صاحب نہیں یارررررر
اب وہ پہلی بار آواز سے ہنس پڑی تھی میں نے اب جھٹکے شروع کر کے ان میں تیزی لانے
لگا میں لن کو صرف دو انچ باہر نکال کے جھٹکا دے رہا تھا بہت دیر بعد میں نے اٹھ
کر لن کو نکالا اور اس کی ٹانگوں کو پکڑ کر اوپر اٹھا لیا تھا کہ اس کے ہپس بھی
گڈے سے اوپر اٹھے ہوئے تھے اور ببلی کا منہ قدرے کھلا ہوا تھا میں نے اسی سٹائل
میں لن کو آخر کنارے تک ڈال دیا پھر نکالا پھر ڈالا اب زینت مجھے حیرت سے دیکھ رہی
تھی شاید سٹائلش انداز میں اسے چدائی نہیں مل تھی میں جب پورا ڈال کے باہر نکالتا
تو ہلکی سے پچ کی آواز ہو،اور اس کے بعد زینت کی وشششش نکلتی میں نےاس موم کی گڑیا
کے گھٹنے اس کے کندھوں سے ملا دئیے اوپر کو منہ کھولے زینت کی ببلی کو میں نے لن
سے لبا لب بھر دیا تھا اور جھٹکے تےز کر دئیے اب میرے اور زینت کے جسم ٹکرانے سے
تالی بجنے لگی اور میرا مزہ بڑھنے لگا مجھے حیرت سے تکتا زینت کا معصوم چہرہ مجھے
بہت بھلا لگ رہا تھا تھا اس وقت میرے دل میں زینت کا پیار بڑھ گیا تھا اور میں نے
دل سے عہد کیا کہ زینت کی زندگی کی محرومیوں کو مٹانے کی کوشش کرونگا میں سوچ رہا
تھا کہ اگر یہ کسی امیر کے گھر پیدا ہوئی ہوتی تو اب تک لیپ ٹاپ پر گیمز کھیل رہی
ہوتی لیکن زینت زمینوں کے بیچ سب سے الگ بنے ایک غریب کے گھر سارا دن کام کرتی
رہتی تھی میرے جھٹکے تیز ہوتے جا رہے تھے زینت کی سانسیں بھی تیز ہو رہیں تھیں
میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھانے لگا میں نے لن کو جڑ تک زینت کے وادی میں ڈال کر
روک دیا اور گٹھڑی بنی زینت کی ٹانگیں چھوڑ دیں میں آہستہ سے زینت پر سونے لگا تھا
اس نے اپنے ہپس اٹھا کر لن اور آگے تک لینے کی کوشش کی اور اےے اےےےے اےےےے کی
مدھم سے آواز کے ساتھ جسم کو اکڑا لیا وہ پانی چھوڑ رہی تھی اور میں اپنے بازو اس
کے نیچے لے جا کر اسے اپنے سینے کے اندر لے جائے کی کوشش کو رہا تھا اس نے جسم
ڈھیلا چھوڑ دیا اور میرے لن نے پچکاری مارنی شروع کر دی وہ مجھے کسی کانچ کے نازک
ڈیکوریشن پیس کی طرح آرام سے میرے جسم پر ہاتھ لگا کر میر سینہ چوم رہی تھی کافی
دیر بعد میں نے اٹھنے کی کوشش کی تو اس نے مجھے پکڑ لیا شاید اس کو ابھی تک سکون
مل رہا تھا میں بھی اس پر دوبارہ سو گیا ۔۔۔۔ بولی صاحب آج ادھر ہی سوئے رہو میں
نے اٹھتے ہوئے بولا کہ اگر یار کہتی تو سویا رہتےاس نے ہنستے ہوئے یاررررر کہہ دیا
تو میں اس کے گال چومنے لگا وہ بدل رہی تھی میں اسے ایک ماڈرن گرل بنا رہا تھا میں
نے لن باہر نکال لیا اور ساتھ سو گیا وہ اٹھ بیٹھی اور میری ٹانگیں دبانے لگی
موبائل فون نے ویبریشن کے ساتھ سکرین روشن کر دی نعت کی کال تھی میں نے زینت کو
خاموش رہنے کا کہہ کو نعمت کی کال اٹینڈ کر لی بولا صاحب آپ کے گیٹ پر کھڑا ہوں
میں نے نعمت سے کہا کہ میں آ رہا ساتھ بیٹھی زینت نے نعمت کی بات سن لی تھی اور
ایک دم سے پریشان ہو کر کارپٹ پر پڑے کپڑوں کی جانب بھاگی میں نے زینت کو باہو میں
لیتے ہوئے زور سے دبوچا اور کہا کہ پریشان نہ ہو نعمت پیسے لینے آیا ہے اس نے پہلے
کال کی تھی میں اس کہ ہاتھ سے کپڑے لیکر اسے بیڈغپر بیٹھا دیا میں نے الماری سے
شلوار قمیض نکال کر پہن لی اور الماری کے اندر والی دراز سے پانچ سو کے نوٹوں کاپی
نکالی اور اس کا پن الگ کر کے دس ہزار نکال لئے اور باقی نوٹوں کو جان بوجھ کر بیڈ
پر گرا دیا اور پھر ہاتھ سے سارے نوٹ زینت کے طرف کرتے ہوئے اسے بولا کے ان کو
اکٹھا کر لو میں روم کا دروازہ بند کرتے گیٹ پر چلا گیا نعمت سے معذرت کرتے ہوئے
بولا کہ میری بیگم آپ کی بیوی کے ساتھ آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس گئی ہے اور میں ان
کے انتظار میں آپ کی طرف آنے سے تاخیر کا شکار ہو گیا اس نے کہا کہ امی کی طبیعت
صحیح نہیں اور ڈاکٹر اسے نشتر ہسپتال لے جانے کا کہہ رہے ہیں میں نے نعمت کو کہا
کہ جیسے آپ بہتر سمجھیں اس نے بتایا کہ وہ صرف پیسوں کی وجہ سے نہیں جا رہا میں نے
اسے بولا کہ آپ یہ پیسے لے جائیں اور تیاری کریں یہ لوگ ڈاکٹر کے پاس سے جیسے واپس
آتے میں بینک سے ہو کر آپ کو پیسے دینے ہسپتال آ جاتا بولا صاحب زینت کی وجہ سے آپ
کو کوئی پریشانی تو نہیں میں نے اسے کہا کہ نہیں ایسی کوئی بات نہیں وہ ہمارے گھر
میں خوش ہے اور میری بیگم بھی اس کی دوست بن چکی وہ مل کر کام کر لیتی اور اس کے
جہاں رہنے سے ہمیں کافی سہولت دستیاب ہو رہی ہے پھر بھی اگر آپ اسے ساتھ ملتان لے
کر جاتے ہیں تو اماں کی خدمت کر لے گی بولا نہیں صاحب میں اسے جہاں کی ہسپتال میں
نہیں لے گیا تو ملتان کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہسپتال میں ماحول صحیح نہیں
ہوتا اور یہ بہت سادہ سی لڑکی ہے میں نے اوکے کہہ دیا اور نعمت چلا گیا میں گیٹ
بند کرکے زینت کے پاس آ کر اسے بتایا کہ وہ ملتان جا رہے اور آپ میرے ساتھ رہو گی
زینت مسکرا کر سر جھکا چکی تھی میں نے اسے اٹھا لیا اور باتھ روم چلا گیا میں اسے
شاور کے نیچے لگلے لگا کر کھڑا تھا اور اوپر سے ہلکا ہلکا پانی گرنےگا میں زینت خو
کسنگ کرتا اس کی باڈی پر ہات پھیر رہا تھا اب وہ بھی میرے سینے پر کسنگ کر رہی تھی
کافی دیر اس طرح انجوائے کرنے کے بعد میں نے شیمپو کی بوتل اٹھائی اور بہت سا
شیمپو زینت کے بالوں پر گرا دیا اور بولا بالوں کو سلکی بنا لو وہ بال دھونے لگی
میں نے اسے dove soap نکال دیا اور بولا کہ یہ ٹکی ساری ختم کر دو وہ مسکرا رہی تھی
میں نے ایک بار پھر بہت سا شیمپو اس کے بالوں پر ڈال کر خود اس کے بالوں کو جڑوں
تک دھو کر اسے بتایا کہ ایسے دھویا کرو وہ مسکرا رہی تھی بہت دیر بعد ہم باہر آ
گئے میں نے پینٹ شرٹ پہن لی تھی اور زینت نے کل شام والا سوٹ پہن لیا اب اس کا رنگ
کافی نکھر چکا تھا میں نے اسے میک اپ کٹ نکال دی لیکن اس نے نارمل سا میک اپ کیا
ہم نے ناشتہ نہیں کیا تھا اور 12:30 بج چکے تھے میں نے فریج سے چکن نکالی اور
کڑاہی گوشت مصالحے کے ڈبے پر درج ترکیب کے مطابق بنانے لگا زینت نے روٹیاں بنائی
تھی وہ بہت اچھی روٹیاں پکا لیتی تھی ہم نے کھانا کھایا زینت کو میں نے ساری فائلز
کو سلیکٹ کر کے کمپیوٹر پر گانے پلے کر دئیے اور ان میں چھ گانوں کے بعد باقی سب
پورن نوویز تھی میں نے زینت سے دو گھنٹے کا وقت لیا اور بائیک اٹھا کر نکل گیا
اپنی ساس کے گھر آدھا گھنٹہ لگانے کے بعد میں بنک سے ہوا ہوا ہسپتال میں نعمت کے
پاس پہچ گیا تھا میں نے اسے مذید 60000 ہزار روپے دینے کے ساتھ ایک فلاحی تنظیم کے
ایمبولینس بھی کر دی کچھ دیر بعد وہ ملتان کو نکل گئے اور میں نے بازار کا رخ کر
لیا نعمت میری اراضی کے کچھ حصے پر فصلیں کاشت کرتا تھا اور فصل میں ہونے والا
پرافٹ ہمارا 50/50 ہوتا تھا میں نے آج تک نعمت کو دئیے ضرورت کے وقت پانچ ہزار
روپے کو کبھی حساب میں شامل نہیں کیا تھا جبکہ اس سے زیادہ پیسوں کو بھی کبھی کبھی
ہاف کرکے حساب میں شامل کرتا تھا اور وہ مجھ سے بہت خوش تھا میں نے مارکیٹ سے ایک
لیڈیز جینز چار شرٹ اور دو مذید اچھے سوٹ لے لئے تھے گھر کو واپس آتے ہوئے بیکری
سے میں نے فروٹ کیک جوس اور کچھ چپس کے پیکٹ لے لئے میں چار بجے گھر پہنچا تھا اور
بازار کرش اور گرمی سے میرا برا حال ہو چکا تھا زینت صوفے پر الٹا لیتی بگ بلیک مین
فک اے سمال سکول گرل دیکھ کر بہت ہاٹ ہو چکی تھی میں اس کے ہپس پر بیٹھ گیا اس نے
کہا کہ پلیز کمپیوٹر کو آف کر دیں میں نے کمپیوٹر آف کر دیا میں نے اس کو سیدھا
لٹا دیا اور اوپر لےٹ کر کسنگ کرنے لگا اب پہلی بار اس نے پینٹ کے اوپر سے میرے لن
کو زور سے پکڑ لیا وہ بھی اب مجھے کسنگ کر رہی تھی کافی دیر بعد میں کھڑا ہو گیا
اور اپنی شرٹ بنیان اتار دی زینت صوفے پر میرے سامنے بیٹھی تھی میں نے اسے اپنی
پینٹ اتارنے کو کہا وہ ٹرائی کر رہی تھی لیکن اس سے بیلٹ نہیں کھل رہا تھا میں نے
اس کی ہلپ کی اس نے میری انڈرویئر اتاری تو لن اس کے چہرے پر جھول گیا وہ مسکرائی
اور لن کو ہات میں لیکر اسے دیکھنے لگی اور میری طرف دیکھ کر مسکراتی جا رہی تھی
میں نے اپنا لن اس کے ہونٹوں کے پاس کر دیا مجھے پتا تھا کہ وہ کم سے کم 30 ہارڈ
موویز دیکھ کر بہت کچھ سیکھ چکی ہے اس نے منہ دوسری طرف پھیر دیا اور لن کو ہاتھ
میں پکڑ کر بہت پیار سے سہلا رہی تھی میں نے ایک بار پھر اس کا چہرہ پکڑ کر اسے لن
چوسنے کا کہا وہ مسکراتی ہوئی انکار کرنے لگی میں نے لن کی ٹوپی پکڑ کر کہا کہ
پلیز اتنا سا بس بہت اسرار کے بعد لن کی ٹوپی سے اپنا منہ بھر لیا لیکن بھر ایک دم
اس کا منہ کھلا اسکو کھانسی سی آنے لگی اور پھر منع کرنے لگی میں نے دو بار پھر
بھی زبردستی لن کو اس کے منہ میں ڈال کر اس کی زبان کو اس کے ٹیسٹ کا عادی کرنے کی
کوشش کی اس کے نازک ہاتھوں کے لمس سے میرا لن بہت سخت ہو چکا تھا میں نے اس کے
کپڑے اتار دئیے اور اسے کمپیوٹر ٹیبل کے ساتھ جھکا لیا میں نے اس کی بیٹھ پر تھوڑی
دیر کسنگ کی پھر پونی میں جڑے بالوں کو کھول کر اس کی پیٹھ پر پھیلا دیا میں نے اس
کی کمر پر ہاتھ رکھ کر کمر کو مذید جھکا دیا اور ہپس پر تھپکی دے کر لن کو اس کے
ہپس کی سیر کراتے ہوئے لکیر کے راستے مقامِ چدائی پر لے آیا اور ادھر لن کی ٹوپی
کو تھوک سے چکنا کیا اور ببلی میں اتارتا چلا گیا زینت نے اپنی ٹانگیں ٹیڑھی کر کے
کمر اوپر اٹھانے کے ساتھ وششش وشششش کی صدائیں لگانی شروع کر دیں میں رک گیا اس کے
بوبز اور جسم پر ہاتھ پھیرتا اسے ایک بار پھر صحیح پوزیشن میں کھڑا کر کے لن کو
آگے بڑھا دیا کچھ دیر آہستہ آہستہ ہلانے کے بعد جب زینت نارمل ہو گئی تو میں نے
اپنے جھٹکے تیز کر دئیے اب میں ہپس سے ٹکراتا تو بہت مزے کی تالی بجتی تھی اس اس
میں مزہ آ رہا تھا اور وہ میرے جھٹکے کے ساتھ پیچھے کو جھٹکا لیتی اب مجھے اندازہ
ہو گیا کہ موویز دیکھنے کے اثرات زینت پر چھا گئے تھے وہ خود جھٹکے دیتی کبھی کبھی
یس یس یس کہہ رہی تھی کچھ دیر بعد میں نے لن کو باہر نکال لیا تھا اور زینت کر
کسنگ کرتا سیدھا کر کے اپنی باہوں میں لے چکا تھا منہ بھر بھر کے بوبز چوسنے سے
میں نے زینت کو اتنا ہاٹ کر دیا تھا کہ وہ لن کو پکڑ کر اس پر اپنی ببلی کے ہونٹ
رگڑ رہی تھی جوش میں وہ اپنی ایڑیاں اٹھا چکی تھی اور اپنی ببلی کو لن کے برابر
لانے کی کوشش کر رہی تھی میں کارپٹ پر سو گیا اور زینت کو اوپر آنے کا کہا میں اس
کی ٹانگوں کو پکڑ کر صحیح پوزیشن پر سیٹ کیا زینت یہ پوزیشن موویز میں دیکھ چکی
تھی لیکن پریکٹیکل پہلی بار اس کو سیٹ کرنا لازمی تھا وہ وششش وششش کے ساتھ لن پر
بیٹھتچلی گئی سات انچ تک اندر لینے کے بعد زینت نے آنکھیں بند کر لی تھی اور وہیں
رک گئی تھی میں نے اس کے ہپس کو نیچے سے پکڑ کر آہستہ آہستہ ہلانے کی کوشش کی وہ
آہستہ آہستہ ہلنے لگی تھی اب اس مزے میں اس کی پوزیشن خودبخود سیٹ ہوتی چلی گئی
اور اب وہ میرے سینے پر اپنے ہاتھ ٹکا کے زور کے جھٹکے دینے لگی تھی وہ تیز سانسوں
کے ساتھ جھٹکے لیتی لن کو اندر بار دیکھ کر انجوائے کر رہی تھی وہ تےز ہونے کے
ساتھ اب وششش وششش کرنے کے بجائے یس یس کرنا شروع کر دیا تھا میں نے اس کے نپلز کو
انگلیوں سے مسلنے شروع کیا تو وہ سسکیوں کے ساتھ اپنے سینے کو میری طرف لانے لگی
اس کے بوبز تن چکے تھے اس کی آنکھیں بند ہونے کے ساتھ جھٹکے زوردار ہو گئے تھے پھر
اےےےےےےےےےے کی لمبی اور مدھم آواز کے ساتھ اس نے جھٹکے روک دئیے اور درد زدہ آواز
اور چہرے کے بدلتے لن سے جھٹکا دے کر پورا لن لے لیا اور کڑاہتی ہوئی میری سینے پر
لیٹ گئی میں نے اس کی ہپس سہلانا شروع کر دئیے وہ ڈسچارج ہو کر کافی دیر ایسے پڑی
رہی اور پھر میرے سینے پر کسنگ کرنے لگی میں نے اس ہپس پکڑ کر اوپر اٹھائے لن پچ
کی ہلکی آواز کے ساتھ کھلی فضاء میں جھول گیا میں نے اسے باہوں میں اٹھا لیا اور
کسنگ کرتا اسے ٹیبل پر لٹا دیا اس کے ہپس ٹیبل کے کنارے پر تھے میں نے اس کی
ٹانگوں کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا لیا اور لن کو اندر ڈال دیا ببلی اندر سے گیلی ہو چکی
تھی اور میں نے بغیر رکے پورا لن اندر ڈال کر جھٹکے مارنا شروع کر دئیے زینت کے
بوںز جھٹکے لگنے سے مچل رہے تھے میں نے زینت کے دونوں پاؤں کو ایک ہاتھ سے پکڑ کر
اوپر اٹھا لئے تھے اور ایک ہاتھ سے اس کے ہپس پر تھپڑ مارنے شروع کر دئیے زینت ایک
بار پھر مزے میں آ چکی تھی میں نے اسے پورا لن ڈال کر خود کو روک دیا تھا زینت کے
بازوں کے نیچے سے ہاتھ ڈال کر اٹھا لیا زینت نے اپنی ٹانگیں میرے گرد لپیٹ لیں تھی
میں اس کے بوبز چوستے صوفے پر بیٹھ گیاپورا لن زینت کے اندر تھا اس نے صوفے پر
اپنے پاؤں ٹکا دئیے اور میرے کاندھوں کو پکڑ کر آہستہ آہستہ اٹھنے بیٹھنے لگی
جھٹکے تیز کرتے ہوئے زینت نے میرے ہونٹ چوسنا شروع کر دئیے اس نے پورا لن آہستہ
آہستہ اندر باہر کرتے ہوئے اس کا کچھ دیر تک نظارہ کیا اور پھر جھٹکے تیز کر دئیے
چھھپپپپ چھھپپپپ کی آواز میں ہپس کو تیزی سے حرکت دیتی میرے سے نگاہیں
ملائے۔مسکرئے جا رہی تھی اور کبھی کبھی یسسسس یسسسس کہ رہی تھی زینت بہت جوش میں آ
چکی تھی اس کی سانسیں تےز ہو رہی تھی اور آنکھیں بند کرنے لگی تھی میرے ڈسچارج
ہونے ہونے کے اشارے آنے لگے میں نے زینت کو پکڑ کر اٹھا لیا لن اندر تھے اور وہ
آنکھیں بند کئے اپنے ہپس کو ایسے مڑوڑ رہی تھی کہ اس کے ہپس میرے ہاتھوں سے پھسلنے
لگے تھے میں نے اسے کارپٹ پر گٹھڑی بنا کر زور زور کے چار جھٹکے دئیے آئی آئی آئی
کی بلند آواز کے ساتھ زینت میرے ہپس کو پکڑ کر اپنی طرف کھنچ رہی تھی اور پچکاری
چھوڑتے لن کی انگڑائی کے ساتھ میری بھی آوازیں نکل گئی بہت دیر بعد زینت نے اپنے
اپنی کمر کو بل دے کر مجھے اپنے نیچے ہونے احساس دیا میں اٹھ گیا تھا میں زینت کو
لیکر بیڈ روم میں آگیا اور ہم گلے لگ کر باتیں کرنے لگے زینت بتا رہی تھی کہ کل سے
میں جو دیکھ رہی ہوں کہ میں نے خوابوں میں بھی نہیں دیکھا تھا وہ میری تعریفوں کے
ساتھ یہ بھی بتا رہی تھی کہ نعمت آپ کی بہت تعریفیں کرتا تھا لیکن میں نے اس کی
باتوں پر کبھی اتنا غور نہیں کیا تھ بازار سے لائے گئے اس کے لئے دو نئے سوٹ اور
پینٹ شرٹ دیکھائی اس نے شکریہ ادا کرتے ہوئے میرے ہاتھ چومے اور پینٹ شرٹ دیکھ کر شرمانے
لگی ۔۔۔۔۔ شام کے بعد میں نہا کر تیار ہو گیا تھا اور زینت ابھی تک نہیں آئی تھی
جب پانی گرنے کی آواز بند ہو گئی تو میں باتھ روم چلا گیا زینت نے اپنے جسم کو بڑے
تولیے میں پلیٹ رہی تھی آج اس کا سانولا رنگ نظر نہیں آ رہا تھا میں نے اس کے ہاتھ
سے پکڑا اور بیڈ پر لے آیا میں نے اسے انڈروئیر اور بریزر پہنایا بلک سیٹ میں اب
وہ کافی گوری لگ رہی تھی میں نے اسے پینٹ شرٹ پہنائی اور اس کی باہوں کی وہ سادہ
چوڑیاں اتار دی جو وہ گڑ سے پہن کے آئی تھی بالوں میں سادہ پونی لگا دی نئے شوز
دئیے اور اسے چلنے کا بولا وہ شرما رہی تھی لیکن بلیو جینز اور ڈیزائن دار پنک شرٹ
میں کون سی ماڈل لگ رہی تھی میرے ذہن میں نہیں آ رہا تھا پینٹ بہت فٹ آئی تھی اور
اس سے اس کے ہپس بھی سیکسی لگ رہے تھے (جاری ہے
0 Comments
Thanks for feeback