جب رشتے بدل گئے

 

جب رشتے بدل گئے

یہ داستان اس وقت کی ہے جب میں ٹی ایج میں  تھی اورنئی نئی جوان ہوئی تھی شاید اپ اس آپ بیتی پر یقین نہ کریں لیکن جو میں لکھ رہی ہوں وہ حرف با حرف ایک سچی داستان ہےبس نام تبدیل کر دئیے  ہیں وہ ایک مجبوری ہےمیں اپنا اور اپنی فیملی کا تعارف کرا دوں میرے ابا کا نام ماجد ہے میری امی کا نام راحیلہ ہے

میری چھوٹی بہن کا نام فرزانہ ہے اور چھوٹا بھائی امجد ہے ہم راولپنڈی کے پاس چک شہزاد میں رہتے ہیں میرے والد کی ایک دوکان راجہ بازار میں تھی جو ہمارے گھر سے کافی دور تھی اور ابا صبح سویرے جاتے تھے اور رات کو دیر سے گھر واپس آتے تھے

ہم تینوں بہن بھائی ایک ہی اسکول میں پڑھا کرتے تھے ہمارا گھر راول ڈیم کے پاس تھا اور جب کبھی راول ڈیم میں پانی بھر جاتا تھا تو ڈیم والے ڈیم کے دروازے کھول دیا کرتے تھے

اور وہ سارا پانی ہمارے گھر کے پاس والی ندی سے گزرتا تھا ورنہ وہ ندی خشک رہتی تھی اور وہاں گاؤں کے سب لوگ کھیلاکرتے تھے ہمارا گھر ندی کے ساتھ ایک اونچی جگہ پر تھا اور اس کے بعد ندی اور اسے آگے کھیت تھے  ہم کوئی امیرنہیں  تھے بس ایک لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھتے تھے ہماری امی بہت خوبصورت تھیں

اور ہم سب بہن بھائی بھی اپنی امی کی طرح بہت خوبصورت تھے ہمارے گھر میں تین کمرے تھے ایک اوپر اور دو نیچے  صحن کافی بڑا تھا اور صحن میں لیٹرین اور کچن تھاتو دوستوں اب میں اصل کہانی کی طرف آتی ہوں

اس وقت میں جوان لیکن ٹین  ایج میں تھی  کہ  ایک شام ہمارے ابا کے ایک جگری دوست جن کا نام راجہ پرویز تھا وہ ہمارے گھر آے انکو جاب کے سلسلہ میں  کچھ عرصہ یہاں رہنا تھا اور ابا ان کو اپنے گھر لے آئے راجہ انکل کی عمر کوئی لگ بھگ پچاس سال کی تھی مگر وہ ایک بہت  اچھی شکل اور ہنس مکھ طبیعت کے مالک تھے اور وہ رنڈوے تھے

پہلے تو پرویز انکل نے ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں رہنے سے انکار کیا پر ابا کے پرزور اصرار پر وہ مان گئے  ابا نے ان کو اوپر کا کمرہ خالی کروا دیا اور ہم تینوں بہن اور بھائی نیچے شفٹ ہو گئے

انکل پرویز سے ہم جلدی ہی گھل مل گئے تھےوہ صبح آٹھ بجے آفس جاتے تھے اور دوپہر کو دو بجے  واپس آتے تھے اس کے بعد وہ گھر پر ہی رہتے تھےابا تو رات کو دیر سے آتے تھے اور میں سارا ٹائم انکل کے ساتھ رہتی تھی میں ٹین ایج مٰں تھی لیکن جسمانی طور پہ بڑی لگتی تھی کیونکہ  میرے بوبز بہت خوبصورت اور نمایاں تھے

میری بہن فرزانہ اور بھائی امجد بھی قد میں لمبے اور صحتمند تھےاسی طرح امی بھی بوہت سیکسی  اور بھرے بھرے  جسم کی مالک تھیں  ابا اور امی کی عمر میں فرق تھا

اسی وجہ سے ابا اور امی کے درمیان ازواجی تعلق نا ہونے کے برابر تھااسی طرح دن گزرتے رہے اور امی بھی ہماری طرح انکل پرویز سے مانوس ہو گیں پھرایک دن شام کو انکل پرویز نے امی کو بیس  ہزار روپیہ دیا

بولےراحیلہ تم یہ پیسے رکھ لو  اور ہر مہینے مجھے سے دس  ہزارروپے لے لیا کرو  لیکن ماجد کو نہ بتاناامی بولیں  نہیں پرویز بھائی آپ ہم پر کوئی بوجھ نہیں ہیں  انکل بولے  میں ناراض ہو جاؤں گا اگر تم نے یہ پیسے نہیں رکھےان کے اصرار پر امی نے پیسے رکھ لیے اور ابا کو نہ بتانے کا وعدہ بھی کر لیا

اس کے بعد انکل پرویز نے امی کے لیے اور ہمارے لیے نئی  نئی چیزیں لانی شروع کر دیں ایک دن انکل ابا سے بولے کے عرفانہ اب بڑی کلاس میں آ گئی ہے تم اس کو مرے ساتھ  والےکمرے  والےشفٹ کر دو

میں اس کو رات کو پڑھا دیا کروں گا ابا نے خوش ہو کر ایک دم  حامی بھر لی  میری بھی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں  تھا  ساتھ والے میرے کمرے اور انکل کے کمرے ویسے تو الگ تھے

لیکن ان کے درمیاں اس وقت دروازہ نہیں تھا دروازہ توٹ گیا تھاا ور ابا نے سوچا کسی دن نیا لگوا دونگا اور ا سکو اتار کے سائڈ پہ رکھ دیا تھا یوں وہ ایک ہی کمرے والا سین بن گیا تھااور اس کے بعد میرا پلنگ انکل کے پلنگ ساتھ ہی سمجھوں  لگ گیا

انکل ایک گھنٹہ مجھے پڑھاتے تھے اور بعد میں میرے ساتھ باتیں کرتے تھے اور اکثر مجھے سینے سے لگا لیتے تھےاور بعد میں مجھے سویٹ دیتے تھے

اور کبھی دس روپیہ کا نوٹ  اور مجھے کہتے تھے کے کسی کو مت بتانامیں سویٹ اور پیسے کی لالچ میں کس کو نہیں  بتاتی تھی ایک رات انہوں مجھے سینے سے لگایا اور پھر میرے چوتڑوں کو خوب دبایا اور میرے ممے بھی دباے

مجھے بھی مزہ آیا بہت اس لیے میں ان کو نہیں روکاکافی دیر تک وہ مجھے دباتے رہےاور اس کے بعد انہوں نے مجھے پچاس روپے دیے اب میں خود انکل کے پاس رہنے کے بہانے تلاش کرتی تھی

پر امی کی وجہ سے موقع نہیں  ملتا تھاایک دن ابا نے بتایا کے وہ لاہور جا رہے ہیں ،امی بھی ان کے ساتھ تیار ہو گئیں  ابا بولے کے ہم سب چلتے ہیں انکل پرویز نے تو آفس کی وجہ سے انکار کر دیا

میرے اسکول کے امتحان تھے بڑی کلاس تھی اس لیے میں بھی نہیں گئی  ابا،امی،فرزانہ اور امجد صبح ہی بس سے لاہور روانہ ہو گئے

میں اسکول اور انکل آفس چلے گئے  رات کو جب میں انکل کے پاس سونے گئی تو انہوں نے مجھ کو گلے سے لگا لیا اور پیار کرنے لگے  مجھے یہ سب کچھ اچھا لگ رہا تھا انکل بہت سکون سے یہ سب حرکتیں کر رہے تھے

میں اور انکل صوفے پر بیٹھے ہوے تھے میں جسمانی طور ایک صحتمند جسم  خوبصورت ملائم  بدن رکھتی تھی بھرے بھرے گال ،ابھری ہوئی چھاتیاں  گدرائے ہوئے موٹے چوتڑ،گورا رنگ اور اوپر سے خوبصورت آنکھیں انکل نے مجھے سائیڈ سے لپٹایا ہوا تھا

ان کا ایک ہاتھ میری  نازک  سی کمر پر تھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ میری ایک ران کو سہلا اور دبا رہے تھےپھر انہوں نے میری سیدھی ٹانگ اٹھا کر اپنے گھٹنوں پر رکھ دی

اب وو مرے چوتڑوں کو بری طرح دبانے لگے اور اپنی انگلی میری گندی جگہ (گانڈ ) میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگے  مجھے درد ہوا تو میں ان سے بولی  انکل نا کریں مجھے بہت درد ہوتی ہے اور وہ بولے تم شلوار اتار دو پھر درد نہیں ہو گیاور مسکرا دیئے اور نا جانے کیوں میں نے شلوار  اتار دی

تو وہ غسل خانے سے ویسلین کی شیشی لے کر آے اور میری گانڈ اور چوت پر خوب اچھی طرح ویسلین مل دی پھر دھیرے دھیرے میری چوت پر اپنی انگلی پھیرنے لگے

اور میرے ھونٹوں پر پیار کرنے لگے میں ایک عجیب سی حالت میں تھی اور میری نظروں کے سامنے ابا اور امی کی وہ حرکتیں ایک فلم کی طرح آرہی تھیں جو وہ اکثر رات کو کیا کرتے تھے

پھر انکل نے مجھے اپنے گھٹنوں پر الٹا لیٹا لیا اور اپنے ہاتھ کی چھوٹی انگلی میری چوت میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگے  میری چوت ویسلین کی وجہ سے بہت  چکنی اور ملائم ہو گئی تھی اس لیے مجھے زیادہ درد محسوس نہیںں ہوا

بلکہ مزہ آ رہا تھا کافی دیر تک وہ میری چوت سے کھیلتے رہےان کا لنڈ تن گیا تھا اور میرے پیٹ سے چھب رہا تھا اب ان کی حالت بھی عجیب سی ہوگئی تھی ان کے چہرے پر پسینہ اور سانسوں میں تیزی اور انگلی کی رفتار بھی بڑھ گئی تھی

پھر انہوں نے مجھے ہٹایا اور بستر پر لے گئے خود پہلے لیٹے اور مجھے کہا  کے میں ان کے لنڈ کو اپنے منھ میں لے کر چوسوں میں ان کے سینے پر بیٹھ گئی میرا رخ ان کی ٹانگوں کی طرف تھااور میری گانڈ  انکل کے منہ کے پاس تھی

پھر میں نے انکل کے لنڈ کو اپنے منہ میں رکھا تو مجھے گھن کی وجہ سے متلی ہونے لگی اور میں نے لنڈ پر سے منہ ہٹا لیا
انکل بولے  عرفانہ ڈرو نہیںں کچھ نہیں ہوتا

شاباش لے لو منہ میں اور میرے سر کو پکڑ کر پھر سے اپنا لنڈ میرے منہ میں ڈال دیا اور میں لنڈ کو چوسنے لگی ان کا لنڈ کافی لمبا اور موٹا تھا میں صرف ان کے لنڈ کا اپر والا حصّہ چوس رہی تھی

اور وہ میری چوت میں انگلی کر رہے تھے  اور اپنے منہ سے ہا ہا ہا کی آوازیں نکال رہے تھےانکل کی انگلی جب میری چوت میں جاتی تھی تو مجھے بہت  مزہ آتا تھا
ہم کوئی بیس منٹ تک یہی کرتے رہے  پھر ایک دم میرا منہ کسی گرم گرم چیز سے بھر گیا

میں نے اپنا منہ ہٹانے کی کوشش کی مگر انکل نے میرے سر کو مضبوطی سے انپے لنڈ کی طرف دبایا کے ان کا لنڈ میرے حلق میں جا گھسسا  میرا سانس بند ہونے لگا

اور آنکھیں باہر نکل آئیں کوئی تین منٹ کے بعد انہوں نے مجھے چھوڑا تو میری سانس میں سانس آئی  میں تیزی سے غسل خانے کی طرف بھاگی اور جب شیشے میں دیکھا

تو میرا منہ کسی سفید سفید لیس دارملائی جیسی چیز سے بھرا ہوا تھا میں منہ دھو کر واپس آئی تو انکل اسی حالت میں لیٹے ہووے تھے  اور ان کا لنڈ بھی سفید چیز سے لتھڑا ہوا تھا
انکل بولے میری جان عرفانہ تم بہت  اچھی ہواب میرے لنڈ کو اپنی زبان سے صاف کر دوتو میں نے بغیر کی حجت کے ان کے لنڈ کو اپنی زبان سے صاف کیا پھر انکل اٹھ کر غسل خانے میں گئے

تو میں نے بھی اپنی شلوار پہن لی جب انکل واپس آیے تو وو ننگے تھےمیں نے پوچھا  انکل یہ سفید سفید کیا چیز تھی؟انکل ہنستے ہووے بولےجانی اس کو منی کہتے ہیں تم کو کیسی لگی

تمھارے تو منہ میں گئی تھی میں بولی انکل کوئی مزہ نہیں تھا  پر گرم گرم تھی پھر انکل میرے ساتھ بستر پر لیٹ گئےرات کافی ہو چکی  تھی اور مجھے لیٹے ہی نیند آ گئی

صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کے میری شلوار اتری ہوئی تھی اور انکل میرے ساتھ لپٹے ہویے تھے اور ان کا لنڈ میرے چوتڑوں میں تھا انہوں نے میری قمیض کے بٹن کھولے ہوئے تھے

اور میری چوچیوں کو مسل رہے تھے مجھے بھی مزہ انے لگا ان کا لنڈ میری گانڈ کے چھید پر تھاان کا لنڈ موٹے ہونے کی وجہ سے میری تنگ گانڈ میں نہیں جا رہا تھا

اور مجھے بھی تکلیف سی ہو رہی تھی پھر ایک دم انکل نے میری گردن موڑ کر اپنے منہ کے پاس کر لی اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگےساتھ ساتھ ان کے دھکوں کی شدّت میں تیزی آ گئی ان کی انگلی میری چوت کے اندر تھی انکل کے منہ سے اف ہاہاہا کی آوازیں نکل رہی تھیں

پھر مجھے لگا کے میری گانڈ گرم گرم پانی سے بھر گئی ہے انکل بھی سست ہو گئے تھے اور مجھ سے الگ ہو کر اپنی آنکھیں بند کیے لیٹے ہوئےتھےمیں اٹھ کر غسل خانے گئی

اور کموڈ پر بیٹھ کے پیشاب کیا  تو میں نے دیکھا کے میری گانڈ انکل کی منی سے لتھڑی ہوئی تھی  میں نے اپنے اپ کو اچھی طرح پانی سے دھویا کپڑے بدلے

اور پھر ناشتہ بنانے نیچے آ گئی انکل بھی نہا کر ناشتے کے لیا نیچے آ گئے  ہم دونوں نے ناشتہ کیا  انکل نے مجھے پانچ سو روپہ کا ایک نوٹ دیااور پھر انکل مجھے اسکول چھوڑتے ہوئے اپنے دفتر چلے گئے

میں اسکول میں سارا وقت پچھلی رات کے مطالق سوچتی رہی اور تصور میں اپنی آپ کو انکل کی بیوی کے روپ میں دیکھتی رہی دوپہر کو اسکول کے بعد میں گھر پہنچی  تو ابا اور امی واپس نہیں آے تھے

میں چینی  سے انکل کا انتظار کرنے لگی انکل تین بجے دفتر سے آے  وہ بازار سے کھانا بھی لاے تھے  ہم دونوں نے ایک ساتھ کھانا کھایا اور اس کے بعد کافی دیر تک باتیں کرتے رہے

انکل نے مجھے خوب پیار بھی کیاپھر مجھے امتحان کی تیاری کرانے لگےشام کو ابا اور سب لوگ واپس آ گئے اورمجھے ان کے آنے کا بہت دکھ تھا میرا خیال تھا کہ انکل آج رات کچھ بہت ہی نیا کریں گے

مجھے جس بات کی بے چینی تھی وہ یہ کہ کیا میری چوت میں  ان کا لن جا پائے گا اتنا بڑا لن کیسے اندر جا سکتا ہے چوت تو ایک دم سیل پیک تھی کیسے لوگ اس میں لن دال لیتے ہیں اور انکل میری گانڈ میں کیوں لن ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے

چوت اور گانڈ ایک ساتھ

مجھے نت نئے  تجربوں کے ساتھ چوت لینے کا بہت شوق ہے اور میرا دل کرتا ہے

روز چوت لیا کروں پر روز نئی چوت ملتی نہیں ہے کیا کروں  اور پھر تنگ آکے میں دوران باتھ شیمپو کا لن پ لگا کے لن کی اور اپنی تسلی کے لیئے مٹھ مارتا ہوں

مجھے مٹھ مارنے کی بھی عادت کالج دور سے پڑ چکی ہے مٹھ مارنے کا اگرچہ الگ مزہ ہے لیکن دوستوں لڑکی کی چوت میں فارغ ہونے کا بھی الگ ہی مزہ ہوتا ہے

ا سلیئے میں  اپنے لیب ٹاپ  والے بیگ کے ایک خانے مٰں حمل کنٹرول کرنے والی گولیوں کا پیکٹ اور  پانچ چھ کنڈوم لازمی رکھتا ہوں مجھے کنڈوم مختللف رنگوں والے بھی اچھے لگتے ہیں

میں ہر نئی کمپنی کا کنڈوم استعمال کر کے دیکھتا ہوں کس میں نارمل چوت کی گرمی کا لمس فیل ہوتا ہے کئ کنڈوم موٹی  تہہ  والے ہوتے ہیں

جن کو پہن کے لن ڈھیلا پڑ جاتا ہے

کیونکہ لن کو چوت کی گرمی کا لمس نا ملے تو لن ڈھیلا ہو جاتا ہے ا سلیئے میں باریک تہ والے معیاری نکنڈوم استعمال کر کے چوت انجوائے کرتا ہوں ان دنوں کی بات ہے جب میرا لن فل جوبن میں  تھا

اک لڑکی سے میرا بریک اپ ہوا تھا تازہ زخم تھے اور ان کو بھرنے کے لیئے نئی سیکسی اور ہاٹ چوت والی لڑکی کی ضرورت تھی میں بہت بے چین تھااور  ان ہی خیالوں مٰں دن رات پڑا رہتا تھا کہ کسی کو پٹا کے ا سکی چوت کا مزہ لوں

ورنہ میری سردیاں بے کار ہو رہی تھی سردیوںمیں  تو چوت کی قیمت ڈبل ہو جاتی ہے ا سلیئے کئی ایک لڑکے روٹھی گرل فرینڈ کو منا لیتے ہیں لیکن میرے والی  باہر کے ملک جا چکی تھی

مجھے ا سکی چوت نہیں ملنے والی تھی سو ادھر سے پٹانے کا کرنا تھااور پھر ایک لڑکی پہ ہاتھ صاف کرنے کا چانس ملا جو اس  سیکس سٹوری ان اردو  فونٹ  میں پوسٹ کر رہا ہوں

اب کہانی سے لطف لیں میرا نام شاہ رخ ہے اور مجھے جوان پاکستانی لڑکیوں کو استمعال کرنا بہت اچھا لگتا ہے چاہے پھر وہ کسی بھی ہوں بس لڑکی ہونی چاہے

ایک دن میں اپنی خالہ کے گھر گیا اور دیکھا کہ ایک میری کزن کے ساتھ ایک اور لڑکی بیٹھی ہوئی تھی جس کا نام فرح تھا اور وہ بہت ہی خوبصورت تھی دل تو چاہا رہا تھا

کہ پاگلوں کی طرح ٹوٹ پڑو پر وہ تو مجھے جانتی ہی نہیں تھی میں نے بڑی مشکل سے اس سی بات کی اور نمبر لیا اور دوستی کی افیر کیا اور وہ مان گئی

پھر کچھ دن بعد اس کو باہر بلایا کہ کچھ کیا جائے وہ آئی اور ہم ایک ہوٹل میں چلے گئےہوٹل کے کمرے میں جاتے ہی میں نے اسے اپنی بانہوں میں لیا اور بیڈ پر لیٹا لیا

اور اسے چومنے لگا اور اسکے کپڑے اتارے پہلے تو اس نے منع کیا کہ نہیں یہ سب غلط ہو گا پھر میں نے کہا کہ پیار میں سب چلتا ہے اور پھر تم میرے لئے اتنا بھی نہیں کر سکتی؟؟

وہ بولی تم ناراض تو نہیں ہو میں تم سے  بہت پیار کرتی ہوں اور تمہارے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں پھر میں نے اسکے کپڑے اتارے اور اسکو چومنے لگا

پھر اس کے بوبس کو چوسنے لگا یار کیا بوبس تھے اسکے اتنے بڑے اور گول گول ان کو تو منہ میں لینے کا بھی مزہ آرہا تھا دل کررہا تھا چوستا ہی رہو بس

پھر جب میں نے اس کی شلوار اتاری تو اسکی چوت کو دیکھ کر رہا نہ گیا کہ اب ایک منٹ بھی دور رہو اس سے اور پھر جب میں نے اس کی چوت میں اپنی انگلی ڈالی تو وہ چلائی کہ نہیں کرو

بہت درد ہو رہا ہے پر میں نے کہا کہ بس تھوڑا سا درد ہو گا اس کے بعد مزہ آئے گاجب اس کو پورا سیکس چڑھ گیا تو پھر میں نے اپنا لنڈ اس کی چوت میں ڈال دیا اور وہ بہت زور سے چلائی

بہت درد ہو رہا ہے بس کرو میں اب اور برداشت نہیں کر سکتی پر میں نے کہا اب تھوڑا رہ گیا ہے اور کچھ دیر بعد میں فارغ بھی اسکے اندر ہی ہو گیا  اور ا سکو میں نے مانع حمل ایک گولی دی تھی آزمائی ہوئی ہے اس سے حمل کا چنس زیرو ہو جاتا ہے

جب ہم فری ہوگئے تو میں نے کہا تمھے اچھا نہیں لگا کیا؟؟ تو بولی کہ نہیں ایسی بات نہیں ہے بس تھوڑا درد ہو رہا ہے اس لیے تو میں نے کھا یہ تو پیار کا درد ہے میری جان تو وہ بولی کہ مجھے یہ درد پھر سے لینا ہے

اس کی یہ بات سن کر مجھے بہت اچھا لگا اور پھر سے وہی سب کچھ کیا اور پھر ہم اپنے اپنے گھر آ گئے اور پھر ہر ہفتے وہ مجھے چودنے کو بلا لیا کرتی اور مجھے تو ویسے ہی موقع چاہیے تھا

اور میں نے اسے اپنا لنڈ بھی چوسنا سیکھا دیا اور اب وہ بڑے مزے سے میرے ساتھ سیکس کرتی ہے اور کرواتی ہے ایک دن  میں اس کے گھر گیا اور سوچا کہ آج کچھ الگ کرنا ہے تو آج میں نے اسکی گانڈ مارنے کا کہا

اور وہ مان گئی پہلے تو خوب اس کی چوت ماری پھر اسکی گانڈ ماری پہلے تو وہ تھوڑا سا چلائی کہ درد ہو رہا ہے پھر بولی مزہ آرہا ہے مجھے ا سکی چکنی چکنی ابھری گانڈ میں لن ڈال کے بہت سکون مل رہا

تھااور جب میرا لنڈ اس نے اپنے منہ میں لیا تو کچھ مت پوچھو یار کتنا مزہ آیا  اور اب میں اس کی آگے سے بھی بجاتا ہو اور پیچھے سے بھی  اور وہ مزے لے

 

Post a Comment

1 Comments

  1. جو لڑکیاں اور عورتیں سیکس کا فل مزہ رٸیل میں فون کال یا وڈیو کال اور میسج پر لینا چاہتی ہیں رابطہ کریں 03488084325

    ReplyDelete

Thanks for feeback