عشق میں مرضی نہیں چلتی
میرا
نام لیلی خان ھے میری عمر بیس سال ھے میں تعلق پشاور کے علاقے نواں چلی سے ھے اور
میں پشتون ھوں میری شادی مجھ دس سال بڑے شخص حمزہ خان سے کردی تھی حمزہ بہت وزنی
جسم کا ما لک تھا اور خاص پٹھان تھا میں نے جب حمزہ کو میں نے دیکھا تو سوچا میری دادا
اور مور نے کیا سو چ کر میرا رشتہ کیا حمزہ کیساتھ ھماری سہاگ رات کو حمزہ نے میری
گانڈ ماری تھی میں حیران تھی کہ میری چوت پیاسی رہ گئ میں نے اپنی کنوار ی کوس چوت
کو انگلیوں سے شانت کیا تھا
حمزہ
ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتا تھا جو پنجاب شفٹ ھو گئ تھی تو حمزہ نے مجھے
اپنے ساتھ پنجاب چلنے کو کہا میں نے اپنے بڑوں سے پنجاب اور پنجابیوں کی کبھی
تعریف نہیں سنی تھی وہ پنجابیوں کو ھمیشہ برا ھی کہتے تھے حالانکہ ھر کوئی پنجاب
میں پنجابیوں کی نوکری کرنے شوق سے جاتا تھا تو مجھے بھی پنجاب دیکھنا تھا تو
ھماری رھائش کا پرابلم تھا جس کو حمزہ کے پنجابی دوست شاھد نذیر نے حل کر دیا تھا شاھد
نذیر کی لاھور میں ایک گاؤں میں بہت زمین تھی گاؤں میں ھمیں ایک شاندار بنگلہ نما
گھر میں ھمیں دو کمرے دے دیئے تھے جس سے ھم بہت خوش تھے شاھد نے ھماری دعوت کی
حمزہ
نے کہا تیار ھو جاؤ شاھد کے ھاں دعوت ھے میں کیونکہ پردہ کرتی تھی میں نے کہا میں
نہیں جاؤنگی پھر بھی میرا شوھر تھا اور حمزہ کی ھر بات ماننے کی پابند تھی تو میں
چلی گئ حمزہ نے مجھے پنجابی کپڑوں میں جانے کو کہا تو ھم شاھد کے گھر دعوت پر چلے
گئے بہت بڑا گھر تھا شاھد نے ھمارا استقبال کیا اور ایک نظرمیری طرف دیکھا تو
دیکھتا ھی رہ گیا حمزہ کو بولا کیا قسمت ھے تیری حمزہ مسکرا دیا اور شرم سے میرا
رنگ لال ھو گیا تھا خیر اندر گۓ
شاھد کی والدہ تھی اور شاھد اکیلے رھتے تھے وھاں شاھد کی عمر بائیس سال تھی اور
خوش شکل پنجابی جوان تھا شاھد کی نظر مجھ پر ھی رھی بولا بھابھی پنجاب کیسا لگا تو
میں نے کہا بہت اچھا
اس
طرح چند باتیں ھوئیں تو دعوت کے اختتام پر شاھد نے ایک شاپر بیگ مجھے دیا بولا
بھابھی آپ بہلی بار آئی ھو ھماری طرف سے گفٹ ھے آپ کو اور ھم گھر آ گئے گھر آ کر
شاپر کھولا تو اسمیں دو بہت خوبصورت سوٹ تھے ساتھ میں برا اور انڈروئیر بھی تھے
مجھے بہت اچھے لگے تھے حیران تھی میں کہ شاھد کو میرا برا سائز کیسے پتا چلا تو
حمزہ بولا لیلی مکہ وا
مت
سوچو اتنا دیکھو میرا دوست کتنا اچھا ھے شاھد اب ھمارے گھر بھی آنے لگا تھا ھم ایک
دوسرے کو جاننے لگے تھے میں کبھی کبھی سوچتی کہ لوگ ایسے ھی پنجابیوں کے خلاف
بکواس کرتے ھیں سارے انسان برابر ھوتے خوبصورت اور خوش اخلاق میں حمزہ کو کہتی
حمزہ شاھد کو گھر مت بلایا کرو تو حمزہ کہتا شاھد بہت اچھا ھے میرا دوست ھے ایک دن
ایسا ھوا کہ حمزہ کی طبیعت بہت خراب ھو گئ تو میں نے شاھد کا نمبر نکالا اور اسکو
فون کرکے بتایا شاھد نذیر کار میں حمزہ کو ڈاکٹر کے پاس لے گیا اور ڈاکٹرنے حمزہ
کو بخار کا بتایا اور بولا کہ تھکاوٹ ھے حمزہ کو نیند کی گولی دے ھے
دودن
بعد ٹھیک ھو جاۓ
گا تو رات کافی ھو چکی تھی شاھد اب بھی ھمارے گھر ھی رکا ھوا تھا تو حمزہ دودھ پی
کر سو گیا تھا اس پر نیند غالب آ گئ تھی شاھد دیکھ چکا تھا حمزہ سو گیا ھے تو شاھد
بولا بھابھی اب مجھے جانا چاھئیے میں نے کہا اچھا تو میں ڈور لاک کرنے باھر نکلی تو
شاھد نے مجھے پکڑ لیا اور مجھے چومنے لگا میں شاھد کے اس اچانک حملے کا سو چ بھی
نہیں سکتی تھی شاھد کو میں اپنے ھونٹ چومنے نہیں دی رھی تھی تو دوستو میں شاھد کو
کس کرنے سے روک رھی تھی شاھد نے اپنے ھاتھ اب میرے سینے پر پھیرنا شرو ع کر دیئے
تھے اور مجھے بہت عجیب سا نشہ ھونے لگا تھا
اس
سے پہلے حمزہ نے میرے سینے کو اتنا نہیں چھوا تھا وہ اکثر میری گانڈ ھی مارتا شاھد
کو میں مکہ وا مکہ وا کر رھی شاھد نے اب میری شلوار میں ھاتھ ڈال دیا تھا اور میری
کوس چوت پر شاھد کا ھاتھ لگتے ھی میں بھی مست ھونے لگی تھی پر میں اب بھی مزاحمت
کر رھی تھی شاھد سے بھاگنے کی کوشش کر رھی تھی شاھد نے اپنا ھاتھ میرے منہ پر رکھ
کر میرے ھونٹ کھول دیئے تھے اور میرے ھونٹ چوسنا شرو ع کر دیئے تھے مجھے یقین
ھوگیا تھا کہ اب میں ھار گئ ھوں میری نرم چوت میں بھی اب لن غینڈ لینے کی پیاس جاگ
اٹھی تھی مگر میں بناوٹی غصہ دکھا کر شاھد کو مطمئن کرنا چاہ رھی پھی
شاھد
نے کس کرتے کرتے میرا ھاتھ اپنے لن پر رکھ دیا اور اپنی زپ کھول دی میں نے بھی
شاھد نذیر کا لن پکڑ کر سہلا رھی تھی شاھد نے میرے منہ میں اپنی زبان ڈال دی تھی
میں شاھد کی زبان چوسنے لگی تھی پھر میں شاھد کا ھاتھ پکڑ کر اپنے بیڈ روم میں لے
آ ئی اور روم میں سپرے کی اور اپنے کپڑے اتار دیئے شاھد کی دی ھوئی بریزر پہنے میں
اسکے سامنے کھڑی تھی شاھد دیکھ کر جوش میں آ گیا اس نے میرا برا اور پینٹی نکال دی
اور
میر چوت دیکھ کر مسکرا کر دیا اور بولا ابھی تک کنواری ھو حمزہ نے مجھے بتایا تھا
آ
ج میں تیرے ساتھ سہاگ رات مناؤں گا میں نے ایک کپڑا لیا اور نیچے کپڑا ڈال کر لیٹ
گئی بیڈ پر اور شاھد کو بولا راشاہ سڑیا شاھد نے اپنا لن میری چوت پر رگڑنا شرو ع
کردیا تھا میں نے کہا شاھد اب ڈال بھی دو آہ آہ شاھد نے ایک دھکا مارا اور لن کا
ٹوپ میری کنواری چوت کے لب کھولتا ھوا تھوڑا سا اندر چلا گیا تھا میں نے کہا اف
شاھد آرام سے آہ آہ اف بہت درد ھو رھی ھے شاھد کو کس کرنا شرو ع کر دیا شاھد رک
گیا
اور
میں اب اچھا محسوس کر رھی تھی شاھد نے ایک اور جھٹکا مارا آہ اف شاھد کا لن میری
سیل توڑتا ھوا میری گلابی چوت میں چلا گیا تھا شاھد نے کہا لیلی اب درد تو نہیں ھو
رھا تو میں کہا اب مزہ آ رھا ھے جنانا اب اپنی مرضی کرو شاھد نے اب تیز تیز شارٹ
مارنا شرو ع کردیے تھے میں نے بھی اپنی چوت اٹھا اٹھا کر شاھد کا ساتھ دینا شرو ع
کردیا تھا میری چوت کےسارے ٹشوز نے شاھد کے لن کو جکڑ لیا تھا میں شاھد کے لن کا
احساس پاکر بہت خوش تھی شاھد نے زور زور سے جھٹکے مارنا شرو ع کر دیئے تھے
میں
شاھد کے بازوؤں میں پگھل رھی تھی اتنے جاندار دھکوں کی بدولت میرا پانی نکل گیا شاھد
نے بولا لیلی اب تم اوپر آ جاؤ میں نے کہا شاھد میں کیسے کر پاؤنگی شاھد لیٹ گیا میں
نے شاھد کا لن پکڑ کر دیکھا حمزہ سے بڑا تھا اور گورا اور لمبا بھی تھا میں نے
شاھد کا لن اپنی چوت پر رکھا اور شاھد کا آدھا لن میرے اندر چلا گیا لن بہت ٹائیٹ
جارھا تھا آہ اف اف شاھد پھر جھٹکا مارا تو سارا لن شاھد کا اپنے اندر لے لیا شاھد
اوپر کو شارٹ مار رھا تھا میں لن پر بیٹھ کر نیچے شارٹ مار رھی تھی
آہ
آہ ایک مرتبہ پھر میرا پانی نکل گیا مگر اس مرتبہ شاھد کا پانی بھی میری چوت میں
ھی نکل گیا اف میں اپنی بچے دانی میں پنجاب کا بیج بو دیا تھا ھم اب بھی پنجاب میں
رہ رھے ھیں اب تو ھماری کافی دوستی ھوگئ ھے شاھد سے اور میرا ایک بچہ ماشوم بھی
ھوگیا ھے حمزہ کو بھی ھماری دوستی پر اعتراض نہیں ھےمیںنے شاھد کو پشتو سکھا دی اس
نے مجھے پنجابی سکھائ شاھد کو لیلی خان راس آگئ تھی اور مجھے پنجاب
hot and bold urdu novels online
hot and bold urdu novels pdf fb
bold and hot romantic urdu novel
hot and bold urdu novels list
hot urdu novel club
0 Comments
Thanks for feeback